Skip to main content

Posts

Showing posts from March, 2018
ﮈﯾﮍﮪ ﮐﺮﻭﮌ ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﻧﮯ ﮈﯾﮍﮪ ﺍﺭﺏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺟﻮﺗﮯ ﮐﯽ ﻧﻮﮎ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﺎ ہوا ہے کیونکہ مسلمانوں نے ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﺳﮯ ﺟﻨﮓ ﭼﮭﯿﮍ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﮯ، https://m.facebook.com/paighammedia ﻏﺰﻭﮦ ﺍﺣﺪ ﺳﻦ 3 ﮨﺠﺮﯼ ﮐﻮ ﭘﯿﺶ ﺁﯾﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﺲ ﻣﻨﻈﺮ ﮐﭽﮫ ﯾﻮﮞ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﻝ ﻗﺒﻞ ﯾﻌﻨﯽ 2 ﮨﺠﺮﯼ ﮐﻮ ﻏﺰﻭﮦ ﺑﺪﺭ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﻌﺠﺰﮦ ﺭﻭﻧﻤﺎ ﮨﻮﺍ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺳﺮﻭﺳﺎﻣﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ 313 ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺸﮑﺮ ﻧﮯ ﻗﺮﯾﺶ ﻣﮑﮧ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﮯ 3 ﮔﻨﺎ ﺑﮍﮮ ﻟﺸﮑﺮ ﮐﻮ ﭘﭽﮭﺎﮌ ﮈﺍﻻ۔ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺻﺮﻑ 70 ﺍﻭﻧﭧ، 2 ﮔﮭﻮﮌﮮ ﺍﻭﺭ ﭼﻨﺪ ﺍﯾﮏ ﺗﻠﻮﺍﺭﯾﮟ ﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﺷﺎﻣﻞ ﺣﺎﻝ ﺗﮭﯽ، ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﻗﺮﯾﺶ ﮐﮯ ﺁﮨﻨﯽ ﺯﺭﮦ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﺒﻮﺱ ﺩﺷﻤﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻣﻮﻡ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺎ۔ ﻗﺮﯾﺶ ﮐﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮔﺮﻭﮨﻮﮞ ﮐﮯ 70 ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﺮﺑﺮﺍﮦ ﺍﺱ ﻣﻌﺮﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮍﯼ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﺑﭽﺎ ﮐﺮ ﺑﮭﺎﮔﮯ۔ ﻟﺸﮑﺮ ﮐﺎ ﺳﭙﮧ ﺳﺎﻻﺭ ﺍﺑﻮﺟﮩﻞ ﺍﺳﯽ ﻏﺰﻭﮦ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﺑﻮﺳﻔﯿﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺑﺪﻟﮧ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﺭﮮ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﺟﻨﮓ ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﮐﯽ۔ 3300 ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﺎ ﻟﺸﮑﺮ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﯿﺎ، ﺍﺳﮯ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺍﺳﻠﺤﮧ ﻭ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺳﮯ ﻟﯿﺲ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺪﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﭼﮍﮬﺎﺋﯽ ﮐﺮﺩﯼ۔ ﻧﺒﯽ ﷺ ﮐﻮ ﺍﻃﻼﻉ ﻣﻠﯽ ﺗﻮ ﺁﭖ ﷺ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺣﺒﺎﺏ ﮐﻮ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﻼﯾﺎ۔ ﺁﭖ ﷺ ﮐﯽ ﺭ
کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل ١٣ جمادی الاخری ١٤٣٩ ھجری بمطابق 2 مارچ 2018ء رہبرِ ملّت حضرت مفتی نذیر احمد قاسمی حفظہ اللہ و رعاہ شیخ الحدیث و صدر مفتی دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ کشمیر -----------------------------------------------------------------------  سوال:۔1 ہمارے علاقے میں مختلف جگہوں پر مسلمان کے مرنے کے بعد اُس کی قبر پر ’’اذان‘‘ دی جاتی ہے ۔ کیا اس کی کوئی سند ہے؟ کیا یہ چیز شرعاً مسلمانوں کیلئے جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو وضاحت کریں... اور اگر ناجائز ہے تو کیا قرآن و حدیث کے لحاظ سے ایسا کرنے والا گنہگار ہے؟ براہ کرم مفصل جواب دیجئے؟ ایم ۔ ایس ۔ نائیک، سابقہ زیڈ ای او کولگام (تدفین کے بعد اذان پڑھنے کا عمل بدعت) جواب:۔1  عبادت کے قبیل سے تمام وہ اعمال جو اجر و ثواب کا سبب بنتے ہیں، وہ تمام اعمال صرف اللہ اور اُس کے رسول ﷺ  نے مقرر فرمائے ہیں۔ اُن اعمال میں حذف و اضافہ کا کسی کو کوئی حق نہیں ہے۔ اگر کسی نے اپنی طرف سے کوئی ایسا عمل مقرر کیا جو صرف نبی علیہ السلام کے مقرر کرنے کا تھا تو وہ عمل بدعت قرار پائے گا۔ مثلاً کسی شخص نے نماز، اذان، تلاوت یا کسی تسبیح